بیتے وقت کے جھرونکھے سے

کیپٹل سنیما

کیا آپ کو معلوم ہے کہ "جی پی او پارک " پچاس برس قبل بادشاہ پارک  کے نام سے جانا جاتا تھا - 1937 میں اس پارک کے سامنے حضرت گنج علاقه کی مشہور بھارگو فیملی نے ایک مقامی مسجد سے ملا ہوا "کیپٹل سنیما" تعمیر کروایا -

شروع میں یہاں انگریزی فلمیں ہی چلا کرتی تھیں اور انگریز ہی  یہاں فلم دیکھا کرتے تھے کیونکہ اس دور میں اس علاقه میں ہندوستانیوں کا داخلہ ممنوع ہوا کرتا تھا - کچھ عرصہ گزرنے کے بعد کیپٹل سنیما میں کے آصف کی فلم " مغل اعظم" رلیز ہوئی - دلیپ کمار، مدھوبالا اور پرتھوی راج کپور کی تاریخی فلم نے  یہاں تہلکا مچا دیا. اس ہال میں یہ فلم باون ہفتوں تک یعنی ایک برس مسلسل چلی  اور اس طرح کیپٹل سنیما میں اس فلم نے گولڈن جبلی منائی -شہر لکھنؤ میں سب سے زیادہ مدّت تک اس ہال میں چلنے والی یہ اس زمانہ کی پہلی فلم تھی - بعد میں یہاں منوج کمار اور مالا سنہا کی فلم "ہریالی اور راستہ " و شمی کپور کی فلم "دل تیرا دیوانہ" کی نمائش ہوئی - اس سنیما  ہال کو لکھنؤ شہر میں فلمائی جانے والی فلمیں - راجندر کمار ، سادھنا اور فیروز خان کی فلم "آرزو" اور وحیدہ رحمان ،راجندر کمار، جانی واکر اور رحمان کی فلم "پالکی" دکھاۓ جانے کا شرف بھی حاصل ہے -شمی کپور آشا پارکھ کی فلم "تیسری منزل " اس ہال میں مقبولیت کے ساتھ چلی. سائرہ بانو کی فلم "آی ملن کی بیلا " یہاں رلیز ہوئی - اس فلم میں راجندر کمار اور دھرمیندر نے ایک ساتھ کام کیا تھا -


 اس جگہ پر کبھی کیپٹل سنیما ہوا کرتا تھا 

ڈکیتی پر مبنی فلم "میرا گاؤں میرا دیش " نے اس ہال میں سلور جبلی منائی - بعد میں راجندر کمار کے صاحب زادہ کمار 
گورو کی فلم "لو اسٹورے " اور کمل حسن کی فلم "ایک دوجے کے لئے " نے اس ہال میں اپنی اپنی کامیابی کا پرچم لہرایا - اس ہال کی سائڈ میں یہاں گاڑیاں وغیرہ پارک کرنے کا اسٹینڈ بھی ہے -

مگر ایک عرصہ ہوا یہ تماشا گھر بھی اب بند ہو چکا ہے - اب یہاں سیلس کی نمائش لگتی ہے اور طرح طرح کی دکانیں اپنا کاروبار کر رہی ہیں - 

محمد قمر خان 
تحریرگو 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

کشوری کونیکٹ اردو ورکشاپ जोशोख़रोश से चल रही है किश्वरी कनेक्ट उर्दू वर्कशाप

उर्दू लिखने, पढ़ने और सही बोलने के लिए किश्वरी कनेक्ट वर्कशाप