چل کہیں دور نکل جایئں " رشی کپور اپنے آخری سفر پر روانہ - ایک یاد، ایک خراج عقیدت


کسی نے سوچا بھی نہیں ہوگا کہ اس نغمہ کے بولوں کی ادایگی کرنے کے بعد اتنی جلد وہ ہم سب سے اتنا دور چلے جاینگے جہاں سے کوئی واپس نہیں آتا - اداکاری کی دنیا کے پہلے "ٹین ایج "سپر اسٹار رشی کپور نے ممبئی کے ایچ این رلائنس اسپتال میں 30 اپریل صبح   8.45پر زندگی کی آخری سانس لی - وہ  67سال کی عمر تک لیو کیمیا سے جنگ لڑتے رہے - رشی کپور مشہور ایکٹر پرتھوی راج کپور کے پوتے اور ڈائریکٹر -ایکٹر راج کپور کے بیٹے تھے - انکا نک نیم چنٹو تھا - انکی پیدائش ستمبر 1952کو ممبئی میں ہوئی تھی - گزستہ ٢٣ اپریل کو گھر پر ہی انکی طبیعت بگڑی اور انہیں رلائنس اسپتال میں بھرتی کروایا گیا - ٣٠ اپریل کی صبح تک زیر علاج رہے، مگر پونے نو بجے وہ لکمہ عجل بن گئے- 

اداکاری ورثہ میں اپنے دادا اور والد سے انہیں حاصل ہوئی تھی - چنانچہ 1955 میں تین سال کی عمر میں فلم "شری 420"کے ایک گانے میں پہلی مرتبہ انہیں بطور چائلڈ آرٹسٹ پردہ پر دیکھا گیا - بعد میں فلم "میرا نام جوکر"میں راج کپور کےکردار کے ینگ ورزن میں وہ نظر آے - فلم فلاپ ہو جانے کے باوجود انکے کام کو کافی سراہا گیا - اور رشی کپور کو اس فلم کے لئے اتنی کم عمری میں ہی "قومی عزاز" سے نوازا گیا- میرا نام جوکر کے فلاپ ہو جانے کے بعد راج کپور کو مالی بحران سے گزرنا پڑھا - اسی مالی تنگی کے سبب راج کپور نے بیٹے کو آنے والی فلم "بابی" میں بطور ہیرو لانچ کیا - 1973 میں یہ فلم ہٹ ہوگئی اور  اس طرح  فلم انڈسٹری میں ایک اور رومانٹک ہیرو نے قدم رکھا - فلم بابی کے لئے  رشی کپور کو "فلم فیئر ایوارڈ" سے نوازا گیا جبکہ اس سال مقابلہ میں اینگری ینگ مین کی فلم "زنجیر" بھی شامل تھی. اور اس طرح فلم 'بابی' کی  بے انتہا مقبولیت کے بعد ایکٹر رشی کپور کی ہٹ فلموں کا سللہ شروع ہو گیا -  ان فلموں میں "قرض"، لیلیٰ مجنو" "پریم روگ " "امر اکبر انتھونی " "رفوچکّر"، "نصیب"، "اگنی پٹھ"، "پریم گرنتھ "، "حنا "، "نگینہ"، "چاندنی"، "دو دونی چار"، "دامنی"وغیرہ اہم ہیں. انہوں نے فلموں میں ہیرو کے علاوہ مختلف کریکٹر رول بھی نبھاے جو عوام میں کافی پسند کئے گے 

   اپنی اداکاری کے لئے رشی کپور کو ہر پیڑھی کے عوام کی حمایت حاصل رہی - اس دوران رشی کپور کو  فلموں میں انکی بہترین اداکاری کے لئے آیفا ایوارڈ ، بیسٹ سپورٹنگ رول کا ایوارڈ، لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ،  1998میں انڈسٹری میں 25 سال پورا کرنے پر -   رشی کپور کو مختلف ایوارڈز سے نوازا جاتا رہا - فن کاری کا یہ سلسلہ وقت کے ساتھ جاری تھا کہ  2018 کے فروری ماہ کے دوران   ایک فلم کی شوٹنگ کے بیچ میں انکی طبیعت خراب ہوئی اور ممبئی آکر انکے علاج کا دور شروع ہوا - آگے چل کر اس سلسلہ میں ہونے والی مختلف جانچوں کے بعد ستمبر ٢٠١٨ میں انکو کینسر ہونے کا پتہ چلا جسکے بعد رشی کپور لیو کیمیا کے ایڈوانسڈ ٹریٹمنٹ کے لئے نیو یارک چلے گئے - اور وہاں ایک سال زیر علاج رہنے کے بعد ٹھیک ہو کرواپس ممبئی لوٹ آۓ - اور پھر سمجھا جانے لگا کہ انہیں اس موزی مرض سے نجات مل گئی اور اس طرح زندگی ایک بار پھر حسب معمول مدھم رفتار سے ہی مگر دوڑنے لگ  - لیکن گزشتہ ٢٣ اپریل کے بعد زندگی کی رفتار مند پڑنے لگی اور ٣٠ اپریل کی صبح آتے آتے زندگی کا یہ سلسلہ 8.45پر تھم گیا - اور ہم سب ایک عظیم فنکار سسے محروم ہو گئے - انکی انچاہی موت کی خبر جنگل کی آگ کی طرح پورے ملک میں پھیل  گئی  - صدر جمہوریہ ہند نے رشی کپور کی موت کوقبل ازوقت قرار دیتے ہوئے اپنے دکھ کا  اظہار کیا - وزیراعظم مودی نے رشی کپور کو ٹیلنٹ کا پاور ہاؤس بتایا اور غمگین  خاندان کے لئے اظہار تعزیت کیا- امیتابھ بچن موت کے وقت اسپتال میں موجود تھے انہوں نے سب سے پہلے اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے خود کو بکھرا اور ٹوٹا ہوا بتایا - وزیر داخلہ امت شاہ نے رشی کپور کو اپنے میں ایک سنستھا بتایا. اسکے علاوہ وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ اور دیگر مرکزی وزرا نے اپنے اپنے انداز سے مرحوم کو یاد کیا اور تعزیت دی - ساتھ ہی وزیرا علی اودھو ٹھاکرے، ممتا بنرجی، کیجریوال ، اکھلیش یادو، راہول گاندھی، شوراج  چوہان نے بھی اپنی تعزیتی بیان کی - دوسری طرف فلم انڈسٹری سے جڑی تمام ہستیوں نے انہیں یاد کرتے ہوئے الوداع کہا - سلمان خان نے "کہا سنا معاف چنٹو سر " کہہ کر خود کو مطمئن کر لیا - مرحوم زندگی کو  زندہ دلی کے ساتھ جینے والے ایک صاف دل اور  صاف گو انسان تھے- وہ کھانے کے ساتھ کھلانے  کے بھی شوقین تھے- ابھی حال میں گزشتہ ٢٢ اپریل کو وزیراعظم نریندر مودی کی اپیل پر رشی کپور نے اپنی اہلیہ کے ساتھ گھر کی بالکنی میں تالی اور تھالی بجائی تھی -  

بہرحال خاندان کے قریبی افراد نے فیصلہ لیا کہ مرحوم رشی کپور کی  آخری رسوم میرین لائن چندن  واڈی شمشان گھات پر ادا کی  جایئں، چنانچہ ساڑھے  تین بجے کے بعد کنبے کے خاص خاص رشتےداروں کا اس گھاٹ پر آنے کا سلسلہ شروع ہو گیا - اس کے علاوہ سب سے پہلے گھات پرپہنچنے  والوں میں ابھیشیک بچن، ایشوریا، کرینہ کپور، سیف علی خان، عالیہ بھٹ  وہاں موجود تھے - تمام اہل خانہ نے رشی کپور کے چاہنے والوں نیز فلم انڈسٹری کے لوگوں سے لاک ڈاؤن کے سبب اپنے گھروں پر ہی رہ کر خراج عقیدت پیش کرنے کی اپیل کی تھی. چنانچہ رلائنس ہاسپٹل سے رشی کپور کا جسد خاکی ایک ایمبولینس میں ساڑھے تین بجے کے بعد شمشان گھاٹ کے لئے روانہ ہوا اور پونے چار بجے چندن واڈی پہنچ گیا - یہاں کل24 حضرات کو ہی مرحوم کے آخری رسوم میں شرکت کرنے کی  اجازت مل سکی - لہٰذا اتنی ہی تعداد میں موجود  لوگوں  کے سامنے مرحوم کو پنچ تتو میں ولین کیا گیا - مرحوم کی بیٹی کو حالانکہ دلی سے ممبئی تک روڈ سے آنے کا روڈ پاس مل گیا تھا لیکن دوپہر تک ممبئی پہنچنا ممکن نہ ہو سکا اور اس طرح بیٹی کو باپ کا آخری دیدار میسر نہیں ہو سکا   - آخر میں منوج منتشر کے ان الفاظ کے ساتھااپنی یادوں بھری خراج عقیدت اختتام پزیر کرنا چاہونگا جو مرحوم کی موت کے موقع  پر مناسب ہے - 
"ایک سورج تھا جو تاروں کے گھرانے سے اٹھا تھا " 

محمد قمر خان -تحریر گو 


تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

کشوری کونیکٹ اردو ورکشاپ जोशोख़रोश से चल रही है किश्वरी कनेक्ट उर्दू वर्कशाप

Mohd. Qamar Khan - A Brief Introduction