بیتے وقت کے جھرونکھے سے - 1




MOHAMMAD QAMAR KHAN

کیا آپ کو معلوم ہے کہ اسسی برس قبل اور اسکے بعد بھی کافی عرصہ تک لکھنؤ شہر میں سنیما ہال جاکر فلم دیکھنا
ہی تفریح کا واحد ذریعہ ہوتا تھا - اور اس تفریح کے لئے مختلف سنیما ہالوں میں روزنہ صرف دو شو ہی ہوا کرتے تھے- شام کا شو فرسٹ شو کہلاتا تھا اور رات والے شو  کو  سیکنڈ شو یا نائٹ شو کہا جاتا تھا - انگریزوں کے زمانہ میں سنیچر  کو ہاف ڈے اور اتوار کے دن پوری چھٹی ہونے کے سبب ان دو ٢ دنوں میں سہ پہر کے وقت ایک میٹنی شو بھی مستقل طور پر شروع ہو گیا - بعد میں لکھنؤ کی بڑتی ہوئی آبادی کے مدنظر دن میں ١٢ بجے والا "نون شو" بڑھانا پڑا. اتنا ہی نہیں لکھنؤ کے "مے فیئر " اور "اوڈین "سنیماصبح کے وقت انگریزی فلموں کے "مورننگ شو" بھی اکثر چلاتے تھے - کسی نئی فلم کے لگنے پر  اسکی رلیز کے ایک روز قبل رات ١٢ بجے کے بعد اسکا " ٹرائل شو" بھی ہوا کرتا تھا جسمیں سنیما ہال کا اسٹاف اور مینجمنٹ سے جڑے لوگ فلم کو پوری طرح دیکھتے تھے - شوراتری کی رات کو ایک ٹکٹ میں دو فلمیں دکھاۓ جانے کا بھی چلن ہوا کرتا تھا جسکے تحت صرف "دھارمک فلمیں"  ہی دکھاۓ  جایا کرتی تھیں -مگر بعد میں اس چلن کےچلتے دیگر فلمیں بھی دکھاۓ  جانے کا سلسلہ شروع ہوا اور اس طرح اگلی صبح ہونے تک بعض بعض ہال میں7 شو بھی چلتے تھے - موجودہ دور میں تو لوگ اپنے اپنے گھروں میں ہی تفریح کے تحت اپنی پسندیدہ فلمیں دیکھ لیتے ہیں - لہٰذا اب سنیما ہال میں زیادہ تر سناٹا دکھتا ہے

محمد قمر خان
تحریرگو 
6.5.2020

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

کشوری کونیکٹ اردو ورکشاپ जोशोख़रोश से चल रही है किश्वरी कनेक्ट उर्दू वर्कशाप

Mohd. Qamar Khan - A Brief Introduction